ارث جہاں تو رکھتا ہے فتنہ و فساد عنایات خداوندی میں نہیں شراکت آباؤ اجداد کل کی امید و آس آج ہوئی بے صبری کی بات ایسی دنیا کو تو کہنا ہی اچھا خیرآباد متاعب محبوب سے اقطح تعلق ہی اچھا واحد سے نہیں ایک سے ہوتا ہے خانہ بےآباد