زندگی اپنا سفر طے تو کرے گی لیکن
ہم سفر آپ جو ہوتے تو مزا اور ہی تھا
کعبہ و دیر میں اب ڈھونڈ رہی ہے دنیا
جو دل و جان میں بستا تھا خدا اور ہی تھا
اب یہ عالم ہے کہ دولت کا نشہ طاری ہے
جو کبھی عشق نے بخشا تھا نشہ اور ہی تھا
دور سے یوں ہی لگا تھا کہ بہت دوری ہے
جب قریب آئے تو جانا کہ گلا اور ہی تھا
میرے دل نے تو تجھے اور ہی دستک دی تھی
تو نے اے جان جو سمجھا جو سنا اور ہی تھا