کسی کی آنکھ میں سمائی ظلمت شب
کسی کی آنکھ میں تسکین کا جادو
گلیوں کے ہونٹوں پر سجی عید مبارک
...........
شب ہجر ہم سفر ہوئے
تری آنکھوں کے مست پیالے
پیاس میں ڈوبے بادلوں کے
...........
بھوک جب بھی ستاتی ہے
دریچے اخلاص کے سب
بہرے ہو جاتے ہیں
............
شام کے ہاتھوں میں پتھر
صبح کی آنکھ میں خنجر
بچہ مرا پوچھے ہے آج کا موسم
...............
مچھرے کی پلکوں پر شبنم
تڑپ بےآب ماہی کی
یا یہ جلتی آنکھوں کا دھواں