شاید کہ تم میرے کبھی ہمراز بن سکو
میں گیت تو نہیں، مگر تم ساز بن سکو
میری کوئ پہچان تو نہیں ہے یہاں پر
اے کاش کہ تم میرے لیے ناز بن سکو
خاموشیوں کی اپنی زبان ہوتی ہے، پھر بھی
چاہتی ہوں کہ تم ہی میری آواز بن سکو
انجام کے ڈر سے ہی تو اقرار نہ کیا
تم بن کہے میرے لیے آغاز بن سکو
روٹھوں جو کبھی میں تو منانے کو آؤ تم
پر دل کبھی کرتا ہے تم ناراض بن سکو
کانٹوں کی جھاڑیاں، یہ زمینیں تو ملی ہیں
اے کاش کہ تم گوشۂ گداز بن سکو
ان شعر و شاعری سے تمھیں شغف ہی نہیں
تو میں نے کب کہا کہ تم فراز بن سکو
تم جس طرح کے ہو، بھلے سے لا،ابالی
پر ہو میرے میرے ہی ہو یہ اعزاز بن سکو