ارمانوں کو سلایا بھی نہ گیا
Poet: Ali Shaikh Sagar By: Ali Shaikh Sagar, karachiدل کی آغوش میں ارمانوں کو سلایا بھی نہ گیا
وہ کیسا دور تھا جو کبھی بھلایا بھی نہ گیا
ہجر کے لطف سے شناسا ہیں ہم لیکن شب ہجراں
افسانے کا وہ پیندا ہے جو دوہرایا بھی نہ گیا
حکایت زنداں پہ مامور ہے تعبیر کا سفر بھی
چراغ جو جلا تھا لہروں پہ وہ بجھایا بھی نہ گیا
درس تمازت جو ملا ہے زندگی سے ہمیں
مقدر کا کھیل ہے جو کبھی سجایا بھی نہ گیا
خسارہ ہی رہا ہمیں انا کے کھیل میں
بغاوت دل کو سینے میں چھپایا بھی نہ گیا
یہ کیسا کہر لپٹا ہے حیات پہ ساگر
زندہ ہیں پر زندگی کو سلجھایا بھی نہ گیا
More Sad Poetry






