ارے جا ، ارے جا ، او جا سر پِھرے تو

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: مصطفیٰ خان, میانوالی

ارے جا ، ارے جا ، او جا سر پِھرے تو
نہ جینا مروں کو سکھا سر پِھرے تو

ترے ہر طرف ہیں درندوں کے ٹولے
ذرا جان اپنی بچا سر پھرے تو

ذرا نم ہوا سے ٹِھٹھر جاتا ہے جو
اسے تیرنا مت سکھا سر پِھرے تو

یہاں کے پکھیرو ہیں پنجروں کے عادی
نہ اِن کو فلک میں اڑا سر پِھرے تو

ادھر گنگا الٹی بہے جا رہی ہے
نہ کشتی کو سیدھا چلا سر پِھرے تو

یہاں ”سچ کا بھگوان“ سنتا نہیں ہے
نہ مَندِر کا گھنٹہ بجا سر پِھرے تو

جو بربادیوں کی چِتا پر ہے سوئی
نہ اس لاش کو اب جگا سر پِھرے تو

جو ”دوزخ دہانے“ پہ ہے آن پہنچی
نہ اس قوم کو اب بچا سر پِھرے تو

Rate it:
Views: 208
19 Jul, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL