ارے ناخداؤ ارے ناخداؤ

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: ارشد علی جٹ, Gojra

ارے ناخداؤ ارے ناخداؤ
کدھر لے چلے ہو وطن کی یہ ناؤ

کہ آگے تو ہر سو بھنور ہی بھنور ہیں
کوئی آ کے اس کو کنارے لگاؤ

ہو مقروض چاہے یا کنگال مِلت
تمھیں کیا تم اپنے اثاثے بناؤ

جِدَھر دیکھو بربادیاں ہی مچی ہیں
خدارا کچھ آنکھوں سے پَٹّی ہٹاؤ

تمھارے نشیمن کہیں اور ہیں تو
ہمارے لئے نہ جہنم بناؤ

یہاں سچ کی آواز جو بھی اٹھاۓ
اسے راستے سے نہ ایسے ہٹاؤ

بنو جس قَدَر چاہے فرعون لیکن
وِجے ہو گی حق کی یہ تم جان جاؤ

 

Rate it:
Views: 112
15 Aug, 2024