ازل کی بات ہے قصہ نہیں مہینوں کا
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistanازل کی بات ہے قصہ نہیں مہینوں کا
شباب بکتا رہا ہے سدا حسینوں کا
عیاشیوں پہ امیروں کی تو ہمیشہ ہی
لٹا ہے پیسہ غریبوں کے خوں ۔پسینوں کا
کسی کو مر کے بھی دو گز زمیں نہیں ملتی
کسی کے ہاتھ ہے قبضہ کئی زمینوں کا
بسر ہوئی ہے کرائے پہ زندگی ان کی
مگر ابھی بھی نہیں ہے یہ گھر مکینوں کا
یوں روزگار کی خاطر جہاں میں ہھرتے ہیں
ہمیں نہ اپنا پتا ہے نہ ہم نشینوں کا
جدید دور کی موجوں میں بہہ گئی الفت
سراغ ملتا نہیں پیار کے خزینوں کا
گھرے ہوئے ہیں جو طوفاں میں تو گلہ کیسا
کہ ساتھ چھوڑ دیا ہم نے خود سفینوں کا
نشے میں ڈوبے تو جزبوں سے ہو گئے خالی
یہ حال کس نے کیا ہے جوان سینوں کا
سنائی دے بھی تو کیسے مری صدا تم کو
فضا میں چاروں طرف شور ہے مشینوں کا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






