اس الزامات کی بوچھاڑ سے تو مجھے آزاد کر

Poet: شفق کاظمی By: Shafaq kazmi, Karachi

اس الزامات کی بوچھاڑ سے
تو مجھے آزاد کر شفق
میرا کوئی قصور نہیں
مجھے تجھ میں کوئی چاہ نہیں
تجھے مجھ سے کوئی چاہ نہیں
نا میں تیری
نا تو میرا
بس
ایک سوچ عقل سے پھسل گئی شفق
مجھے یاد تھی کے بدل گئی
اک سوچ میں گم ہوں تیری دیوار سے لگ کر شفق
میرے دل کے ٹکڑے تیری وقت
گزاری تھی
میری زندگی کا سوال تھا
تو میرا نہیں نا سہی
تجھے تیری زندگی مبارک

تجھے تیری نئی محبت مبارک
مجھے آزاد کر خود کی یادوں سے
مجھے آزاد کر خود کے جھوٹے وعدوں سے
میرا تیرے سوا کوئی نہیں
تو میرا ہمدم تو میرا ہمدرد تو ہی میرا ہمسفر
مجھے اٹھا اس نیند سے مجھے
مجھے بتا میرے دل کے ٹکڑے تو میرا نہیں
یہ تیری وقت گزاری تھی
وہ جو تو نے دیکھائے
وہ جھوٹے وعدے تھے
تیری وقت گزاری کے لئے مجھے بتا
اور مجھے آزاد کر
مجھے معاف کر
اس الزامات کی بوچھاڑ سے تو مجھے آزاد کر شفق

Rate it:
Views: 629
11 Jun, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL