اس انجمن میں اب کوئی اپنا نہیں رہا
جو دکھ ملا اُس کو کسی سے نہیں کہا
چھوڑا جو تم نے ہاتھ تو یک لخت زیست میں
جینے کا میرے کوئی سہارا نہیں رہا
دل میں سوراخ کر گیا ننھا سا اِک وجود
وہ اشک جو کہ آنکھ سے میری نہیں بہا
حالِ دل ان سے کہا رات کو پھر خواب میں
لیکن بہت ہی کم سارا نہیں کہا
اپنا سامان اٹھائیے اور کوچ کیجیئے
آنکھوں نے اُن کی اس کے سوا کچھ نہیں کہا
مشکل بہت لگے گا اُن سے بچھڑ کے جینا
یہ دل میں میں نے سوچا ان سے نہیں کہا
دل شِکستہ بزم سے جو ان کی چل پڑے
رکنے کو ایک بار بھی اُس نے نہیں کہا
وہ مجھ کو یاد کرتے ہیں روتے ہیں رات بھر
پانے کا مجھ کو جب انہیں یارا نہیں رہا