اس بار رنگینی بہار میں کچھ کمی تھی
رنگین تھا تیری یادوں کا موسم
سب گلوں میں وہی نظر نہ آیا
سینچہ کرتے تھے جسے لہو سے ہم
جن فضاؤں میں خوشبو تھی تمہاری
آج بے وجہ سی اداسی ہے اور غم
نغمہ زندگی سے معمور تھے سب راگ
جانے آج انکی لے تھی بہت مدھم
قافلے والے بہت آگے نکل گئے
اور سمیٹتے ہی رہے خود کو ہم
دل کا موسم اچھا ہو تو خوش ہیں
ورنہ موسم گل میں بھی روئے بہت ہم