اے حسیں چاند کی ساحر کرنوں
تم نے چومے ہیں وہ بے تاب قدم
والہانہ جو میری سمت کھنچے آتے تھے
ساتھ ساتھ انکے ہواؤں کا رقص چلتا تھا
قافلے رنگ کے خوشبو کے چلے آتے تھے
اے حسیں چاند کی ساحر کرنوں
تم نے چومے ہیں وہ بے تاب قدم
آج اٹھتے ہیں جو اک اور نئی منزل کو
اے حسیں چاند کی ساحر کرنوں
میرے رقیب سے کہنا جا کر
آج جو آنکھیں تیری دید کو ترستی ہیں
کل کسی اور کے خوبوں میں کھوئی رہتی تھیں
آج جو زلف اسکے شانوں پر بکھرتی ہے
کل کسی اور کو مسحور کئے رکھتی تھی
آج کھلتے ہیں تیرے واسطے جو پھول سے لب
کل کسی اور کی آہٹ سے مہک اٹھتے تھے
اے حسیں چاند کی ساحر کرنوں
یہ ساری داستان آج اس سے کہہ دینا
ہاں ذرا ٹھہرو
کچھ باتیں ان کہی رہنے دینا
میری طرح سے اسکا دل نہ کہیں پھٹ جائے
بلکہ کچھ بھی نہ کہنا
بس میرے پتھر کے صنم سے کہنا
جیسا پہلے کر چکے ہو
ابکے ویسا نہ کرنا
بس یہ کہہ کے لوٹ آنا
اور میرے گلے لگ کے رو لینا
اے حسیں چاند کی ساحر کرنوں