اس جفا کش نے جب بے وفا کہا مجھ کو
عرش سے فرش پہ لا کر بٹھا دیا مجھ کو
محبت کے سمندر میں ہوں غوطہ زن لیکن
نظر آتی ہے بے وفائی ہر جگہ مجھ کو
میری ساری وفا الفت محبت جس کے نام ہے
اسی نے کیسے جفا کش کہہ دیا مجھ کو
وفا کی دیوی کا نام دینے والے نے
اک بے وفا کا نام دے دیا مجھ کو
وفاداری سے بے وفائی تک مسافت نے
نہ پوچھو کتنا زیادہ تھکا دیا مجھ کو
محبت کے سبھی رنگ جس کی ذات میں دیکھے
بے رنگ و روپ آج اسی نے کر دیا مجھ کو
تمام عمر جس کا نام لے کے جیتے رہے
کیسا بے نام دیکھو اس نے کر دیا مجھ کو
محبت کی طرح اس کو سنبھال رکھنا ہے
وفاداری کا جو بھی تحفہ دے گیا مجھ کو
اسے گرچہ نہیں کرنی وہ نہ کرے عظمٰی
رسم الفت تو کرنی ہے مگر ادا مجھ کو