Add Poetry

اس دبی دبی ہنسی میں کچھ تو ہے جو بہت ہے

Poet: Aiman Shahid By: Aiman Shahid, KARACHI

اس دبی دبی ہنسی میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے

ان چمکتی آنکھوں میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے

شاید ٹوٹے ہیں خواب بری طرح سے
ان چپ لبوں کی حرکت میں

کچھ تو ہے جو بہت ہے
شاید چاہا ہے کسی کو پوری طرح سے

اس پل پل سے دھڑکتے دل میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے

اس مسکراہٹ پر کرتے ہیں لوگ یقین ایسے
اس ہر لمحے کی خاموشی میں

کچھ تو ہے جو بہت ہے
شاید کچھ تو چھپا ہے ان آنسوؤں میں بےحد

ان بوندوں کی شدت میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے

شاید دکھا ہے کچھ تو جو پردے میں ہے
ان لمحوں کے درد میں

کچھ تو ہے جو بہت ہے
افسردہ کر کے کہتے ہیں گناہ کہاں

اس ٹپکتے خون میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے

لفظوں کی اہمیت کچھ بھی نہ ہو جیسے
ہر لفظ کی آہٹ میں

کچھ تو ہے جو بہت ہے
اب آنسو بھی لگتے ہیں لوگوں کو پانی کے قطرے

ہر تکلیف کے لمحے میں
کچھ تو ہے جو بہت ہے

Rate it:
Views: 752
01 Aug, 2021
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets