اس درد کی دنیا سے گزر کیوں نہیں جاتے
یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے
ہے کون زمانے میں میرا پوچھنے والا
نادان ہیں وہ جو کہتے ہیں کہ گھر کیوں نہیں جاتے
شعلے ہیں تو کیوں ان کو بھڑکتے نہیں دیکھا
ہیں خاک تو راہوں میں نکھر کیوں نہیں جاتے
آنسو بھی ہیں آنکھوں میں دعائیں بھی ہیں لب پر
بگڑے ہوئے حالات سنبھل کیوں نہیں جاتے