Add Poetry

اس رنگ اور بوئے گلشن کا افسانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

Poet: سید مجتبیٰ داودی By: سید مجتبیٰ داودی, Karachi

اس رنگ اور بوئے گلشن کا افسانہ لکھوں تو کیسے لکھوں
ان تھکے تھکے موسموں کو دیوانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

احباب کا دکھ اغیار کا غم اپنوں کا گلہ دشمن کے ستم
بے کیف و سرور اس دنیا کو آشیانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

ہیں دل و جگر ہی دشمن جاں پر دل و جگر تو اپنے ہیں
جب اپنے ہیں تو اپنوں کو بیگانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

کیا جذب و فنا کی منزل ہے کیا نشونما کا حاصل ہے
اک باب نصیحت لکھنا ہے ہر دانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

دو گھونٹ یہاں پینے کے لیئے دو سانس یہاں جینے کے لئیے
لمحات وصولا کرتے ہیں نذرانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

ہر خواہش کی سو خواہش ہیں سو خواہش کی سو علت بھی
بھرتا ہی نہیں کبھی چاہت کا پیمانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

جذبات سے کچھ الفت کی تھی لمحے بھر کی غفلت کی تھی
تا عمر دیا ہے اے شاعر ہرجانہ لکھوں تو کیسے لکھوں

Rate it:
Views: 1
17 Dec, 2024
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets