کیسے کٹے گی زندگی مجھ کو جواب دو
ہو درج جس میں حال مرا وہ کتاب دو
صحرائے عاشقی میں نہ تشنہ لبی رہے
اس بار اپنے پیار کا مجھ کو نصاب دو
سب بھول جائیں دونوں ہی ماضی کے تذکرے
اس سال کا جواب تو میرے جناب ! دو
چلنا ہے میرے ساتھ تو پھر سوچ کر چلو
رہنا ہے میرے ساتھ تو اپنا ہی خواب دو
وہ جرم جو کہ مجھ سے کبھی ہو نہیں سکا
اس داستانِ کرب کا لبِ لباب دو
میں مانتی ہوں زندگی خوابوں میں کٹ گئی
اے وشمہ اپنی ذات کا اب تو حساب دو