اس سے بچھڑنے کا ڈر نہیں جاتا

Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabad

یوں تو خیال کدھر کدھر نہیں جاتا
مگر اس سے بچھڑنے کا ڈر نہیں جاتا

کیا کوئی حادثہ پڑا ہے دہلیز پر
اے دل تُو کیوں گھر نہیں جاتا

اس کو اپنی اوقات کا اندازہ ہے
پاس سورج کے اس لئے ابر نہیں جاتا

گوہر کہاں ملتے ہیں ساحل کی ریت پر
کچھ پانا ہے تو کیوں تہہ آب اتر نہیں جاتا

لوگوں کی باتوں کا افسوس مت کرو
کسی کے کہنے سے کوئی مر نہیں جاتا

دل اناء پرست کو فقیر کہنے والو
یہ مانگتا ضرور ہے مگر در در نہیں جاتا

چلو عثمان آج سکوں کی تلاش میں
وہاں چلیں جہاں کوئی بشر نہیں جاتا

Rate it:
Views: 563
29 Oct, 2008