میری وفاؤں کو وفا دے اس شہر میں نہ کوئی دیکھا
میرے دردوں کی دوا دے اس شہر میں نہ کوئی دیکھا
چمک رہا تھا چاند بھی ستاروں کے ساتھ فلک پر
اندھیرے میں منزل کا راستہ دے اس شہر میں نہ کوئی دیکھا
کم ہو جائیں ہجر کے غم روح کو ارماں کے لئے
جو میرے یار کا پتہ دے اس شہر میں نہ کوئی دیکھا