اس میں کوئی رئیس مجرم تھا
Poet: فواد احمد فادی By: فواد احمد فادی, Karachiاس میں کوئی رئیس مجرم تھا
جو کہانی نہیں سنائی گئی
ایک میت زمیں تلے اتری
ایک میت نہیں اٹھائی گئی
اک رقاصہ کا رقص کیا دیکھا
ایک ملا کی پارسائی گئی
زندگی خود سوال کرتی ہے
زندگی کس لیے بنائی گئی
موت آئے گی اور بتائے گی
زندگی کس لیے بنائی گئی
شعر آتے رہے روانی سے
نیند کم بخت ہے کہ آئی گئی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






