اس میں کوئی رئیس مجرم تھا
جو کہانی نہیں سنائی گئی
ایک میت زمیں تلے اتری
ایک میت نہیں اٹھائی گئی
اک رقاصہ کا رقص کیا دیکھا
ایک ملا کی پارسائی گئی
زندگی خود سوال کرتی ہے
زندگی کس لیے بنائی گئی
موت آئے گی اور بتائے گی
زندگی کس لیے بنائی گئی
شعر آتے رہے روانی سے
نیند کم بخت ہے کہ آئی گئی