اس کی آنکھیں عجب عذاب میں ہیں

Poet: MOHSIN By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آئینے پر کبھی کتاب میں ہیں
اس کی آنکھیں عجب عذاب میں ہیں

تھکتے پھرتے ہیں دھوپ میں بچے
تتلیاں سایہِ گلاب میں ہیں

ایک کچے گھڑے کی جرّات پر
کتنی طغیانیاں چناب میں ہیں

وہ ابھی تک ہے روبرو اپنے
ہم ابھی تک حصار ِخواب میں ہیں

اس کی عادت ہے روٹھنا محسن
لوگ بے وجہ اضطراب میں ہیں

Rate it:
Views: 457
23 Nov, 2011