اس گلشن کو تو اجڑے ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں
Poet: Sajid Awan By: Sajid Manzoor Awan, Islamabadاس گلشن کو تو اجڑے ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں
یہاں حالات کو بدلے ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں
کبھی ہوتے تھے قدموں میں کلیوں کے ڈھیر لیکن
اب خشک پتوں کو اٹھائے ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں
بڑی تیز آندھیاں چلیں سب کچھ اڑا کر لیں گئیں
آنسو بھی اب بہائے ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں
آئے بھی تو بڑی دیر سے تم مانگنے روشنی
میرے دل کو تو جلے ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں
ڈرنا کیا لوٹنے سے بربادی کا خوف کیا
ہم کو تو تباہ ہوئے ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں
آیا خیال کیسے تجھے زخموں کا آج میرے
مجھکو تو یوں تڑپتے ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں
پوچھنے آئے ہو ساجد کس سے زمانے کی خبر
ہمیں خود کو ڈھونڈتے ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں
More Sad Poetry






