استفادہ کر لیا ہے
Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ , Quettaخوشی سے غم ذیادہ کر لیا ہے
ہؤا جو استفادہ کر لیا ہے
مرغن سے اسے پابندیاں تھیں
سو کھانا ہم نے سادہ کر لیا ہے
گناہوں کی سکت باقی نہیں، سو
مدینے کا ارادہ کر لیا ہے
سزا سے بچ گئے استاد کی ہم
کہ مشقوں کا اعادہ کر لیا ہے
کھلانی تھی اسے بچّوں کو روٹی
سو ماں نے کیسا وعدہ کر لیا ہے
وزارت کے مزے لوٹے ہیں ڈٹ کر
خیانتداری جادہ کر لیا ہے
ابھی باقی ہے اس کے دل میں تنگی
اگرچہ گھر کشادہ کر لیا ہے
اسے دکھ جھیلنا ہے جس نے، اپنی
شرافت کو لبادہ کر لیا ہے
جسے حسرتؔ بنایا شاہ زادہ
اسی نے ہی پیادہ کر لیا ہے
More Life Poetry






