اسکو کھویا ہے شناسائی میں
میں نے الفت کی کاروائی میں
کوئی تو رب سے جا کہ یہ کہہ دے
اب نہیں دم میری دہائی میں
مولا ہم عشق کے پوجاری سب
بچ گیا کیا تیری خدائی میں
سوزِ ماتم بیان ہو کیسے
اتنی طاقت کہاں سیاہی میں
اور وہ تیرا آزاد کردہ اک پنچھی
با خدا مر گیا رہائی میں