اسی انتظار میں امید ٹوٹی ہے

Poet: عامر امتیاز عاؔمر By: عامر امتیاز عاؔمر, Rawalpindi

اسی انتظار میں امید ٹوٹی ہے
قسم ہے اعتبار میں امید ٹوٹی ہے

سب وعدوں قسموں کو سامنے رکھا
ہر گنتی ، ہر شمار میں امید ٹوٹی ہے

اس کی راہ دیکھی ہے بھٹکا پھرا ہوں
فقط یادوں کے خمار میں امید ٹوٹی ہے

نہ مجبوری کوئی نہ بھول ہوئی اسے
ہاں اس کے اختیار میں امید ٹوٹی ہے

گلے شکوے بھی کس سے کروں عاؔمر
محبت ، عشق پیار میں امید ٹوٹی ہے

Rate it:
Views: 455
15 May, 2023