کہاں آکر رکے تھے راستے،کہاں موڑ تھا اسے بھول جا
وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ، جو نہ ملا اسے بھول جا
وہ تیرے نصیب کی بارش کسی اور چھت پہ برس گئی
دل بے خبر میری بات سن،اسے بھول جا اسے بھول جا
میں تو غم تھا تیرے دھیان میں،تیری آس میں تیرے گمان میں
صبا کہہ گئی میرے کان میں، میرے پاس آ اسے بھول جا
کسی آنکھ میں نہیں اشک غم، تیرے باد نہیں کچھ بھی کم
تجھے زندگی نے بھلا دیا، تو بھی مسکرا اسے بھول جا
نہ وہ آنکھ ہی تیری آنکھ تھی، نا وہ خواب ہے تیرا خواب تھا
دل منتظر تو یہ کس لیے، تیرا جاگنا اسے بھو ل جا
یہ جو دن رات کا ہے خیال سا،اسے دیکھ،اس پے یقین نہ کر
نہیں عکس کوئی بھی مستقل سر آئینہ اسے بھول جا
جو بساط جان ہے الٹ گیا، وہ جو راستے سے ہی پلٹ گیا
اسے روکنے سے حصول کیا، اسے مت بلا، اسے بھول جا