جانے کیوں دل کو یہ غلط فہمی ابھی بھی ہے
کہ کہیں کوئی ہاتھ اس کے لئے بھی اٹھے ہونگے
کوئی اس کے لئے بھی خیر کی دعا مانگ رہا ہوگا
کسی کو اس کے لوٹنے کی اب بھی آس ہوگی
کوئی در اس کے لئے بھی کھلا ہوگا
دل مضطر ب کو گمان بھی بڑے بڑے ہیں
خوش فہم بھی تو بہت ہے
پر جانے کیوں خوشگمانی اچھی لگتی ہے
چاہے کوئی ہو یا نہ ہو
تھکے تھکے سے وجود کو اپنا سایہ بھی بھلا لگتا ہے
اگر یہ بھی ساتھ چھوڑ دے تو
تنہائی اسے اپنی لپیٹ میں لے لے گی
اور ہر امید یاس میں بدل جائے گی
اسے خوش گماں ہونے دو
اسے اسی آس میں جینے دو
شاید اسی طرح جینے کی چاہ اس میں باقی رہے
ورنہ سانسیں تھمنے میں کتنا وقت لگتا ہے
دھڑکن کے رکنے میں کتنا وقت لگتا ہے
اسے جینے دو
اسے جینے دو