اسے عادت سی ہو گئی ہے روٹھ جانے کی
ہمیں ہمت نہیں اسے بھول جانے کی
منزل پہ آ کر وہ ہمیں چھوڑ گیا
خبر تک نہ ہوئی اس کے چلے جانے کی
روتے رہے جس کے لئے عمر بھر ہم
قدر اس نے نہ کی ہمارے آنسو بہانے کی
گزرتے ہیں شب و روز اس کی چاہت میں
ہے اب بھی اک حسرت باقی اسے پانے کی