اشتباہ نظر

Poet: BholayBhai By: BholayBhai, Gujranwala

آج پھر بھٹک رہا ہوں میں
یہاں سے وہاںِ، اکیلا، اداس اور پریشاں
سچ کی جستجو میں سرگرداں
پھر وہی سوالِ جان گسل
پھر وہی معمہ لا ینحل
میں اک سراب ہی ہوں، چلو یہ مانتا ہوں میں
پر کسی تشنہ لب کو کب پکارتا ہوں میں
خود اپنی تسکین تشنگی کے لیے
جب کوئی بن بلائے آتا ہے
میں اسے مان کر رحمت خداوندی
میزبانی کے فرض کی خاطر
اپنے بازو پھیلائے جیسے ہی
اس کی جانب قدم بڑھاتا ہوں
وہ یکایک ٹھٹھک سا جاتا ہے
اس کی آنکھوں میں اپنے پن کی جگہ
ایک بیگانگی امڈتی ہے
اس کے چہرے کی مسکان دلآویز
ایک بیزار زاویے میں ڈھلتی ہے

میری تنہائیوں سے بے پرواہ
اپنے قدموں کا رخ بدلتے ہوئے
پھر پلٹ کے نفرت سے مجھ کو تکتے ہوئے
پوری سفاکی و بے رحمی سے
اپنا جرم اشتباہ نظر
کیوں میرے سر تھوپ جاتا ہے

Rate it:
Views: 449
30 May, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL