میری منتظر آنکھوں میں اشک آ کے تھم گئے
پلکوں پہ ٹھہر گئے پَتلیوں پہ آ کے جم گئے
دل نے جب آنکھوں سے کہا انتظار چھوڑ دے
دیکھ پاگل نہ بن اس راہ سے نگاہیں موڑ لے
کب تک اشکوں کے موتی راہوں میں لَٹاؤ گی
کب تک ایسے ہی آنکھوں اپنے اشک بہاؤ گی
آنکھوں نے دل سے کہا کہ تَو ناطہ توڑ دے
اے دل تَو ان یادوں کی محفل سجانا چھوڑ دے
کب تک لہو سَلگائے گا کب تک جان جلائے گا
اے دل بتا کہ یادوں سے تَو جان چھڑا پائے گا
جس سے دل آباد ہے کیا توَ اَسے بھَلا پائے گا
دل نے کہا نہیں نہیں میں ہرگز یہ کر سکتا نہیں
آنکھوں سے بہتے آنسو بہتے بہتے تھم گئے
پلکوں پہ آ کے ٹھہر گئے پَتلیوں پہ جم گئے
میری منتظر آنکھوں میں اشک آ کے تھم گئے