سر شام آتے ہمیں خواب و خیال تیرے کیا کیا گل کھلاتے ہیں یہ منہ اندھیرے آندھیوں کے سبھی رنگ تجھ کو مبارک قوس قضا کے سبھی رنگ ہیں میرے نہ چھیڑو میرے دل کے تاروں کو بار بار اشک چل پڑے تو نہ تھم سکیں گے میرے