اشکوں سے کھیلتے ہیں بڑے ہی ملال سے
Poet: ماہم طاہر By: Maham Tahir, Karachiاشکوں سے کھیلتے ہیں بڑے ہی ملال سے
بیٹھے ہیں آ ج شہر میں ہم بے حال سے
کوئی پستی سے مدد کے لیے پکار رہا ہے شاید
نڈر تھے کبھی اور ا ب ڈرتے ہیں زوال سے
اظہار پسند کا ان کی حال نہ پوچھیے
دیتے ہیں مثل بھی وہ شعر کی مثال سے
کسے خط لکھنا تھا ماہ غم میں ہمیں
یہی سوچ کر پریشاں ہیں پچھلے سال سے
وقت بھی تھا،جواب بھی دینا تھا اسے دل نے
اختتام گفتگو کر گیا وہ صرف اپنے سوال سے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







