میں نہ کر سکی اعتبار اس پر کبھی
تو وہ میرا کیا اعتبار کرتی
میں نہ دے سکی اسے کوئی خوشی کبھی
تو وہ مجھے خوش رکھنے کی کیا جتن کرتی
مینے جو بندھن نہ بندھنے دیا کبھی
تو وہ مجھ سے کیا بندھن باندھتی
مینے نہ اس کی دل سے قدر کی کبھی دوستوں
تو وہ میری کیا دل سے قدر کرتی