اعتبار وقت پے بے اختیار ھو کے رو پڑے
کھو کر کبھی اسے تو کبھی پا کے رو پڑے
خوشیاں ھمارے پاس کھاں مستقل رہی
باھر کبھی ھنسے تو گھر آکے رو پڑے
گلہ نھیں کسی سے سب الزام اپنے سر کے ھیں
اس کے درد میں قید تھے مگر آزاد ھو کے رو پڑے
ھمارا بھی عجیب حال ھے کسی حال میں خوش نھیں وصی
دکھ ھی اتنے ملے سکھ پا کے رو پڑے