میری آنکھوں کی چمک ماند ہوئی
میرے لہجے کی کھنک خواب بنی
میں کے چنتی تھی شب و روز تبسم ک گلاب
کہ معلوم نہ تھا درد کسے کہتے ہیں
اے خوشبو کی طرح دل میں اترنے والے
اجنبی رہنا تھا تو مجھ کو تو ملا ہی کیوں تھا
میری آنکھوں میں میرے دل میں بسا ہی کیوں تھا
لوگ اب پوچھتے ہیں میری اداسی کا سبب
میری آنکھوں کی چمک ڈھونڈتے ہیں
میرے لہجے کی کھنک مانگتے ہیں
دل کی ہر بات زمانے کو بتا دوں جو کہو
اپنے ہونٹوں پہ تیرا نام سجا لوں جو کہو