اعجاز ہے یہ تیری پریشاں نظری کا
الزام نہ دھر عشق پہ شوریدہ سری کا
اس وقت میرے کلبۂ غم میں تیرا آنا
بھٹکا ہوُا جھونکا ہے نسیمِ سحری کا
تُجھ سے تیرے کوُچے کہ پتہ پوُچھ رہا ہوُں
اس وقت یہ عالم ہے میری بے خبری کا
یہ فرش، تیرے رقص سے جو گوُنج رہا ہے
ہے عرشِ معلّٰی میری عالی نظری کا
کُہرے میں تڑپتے ہوُئے اے صُبح کے تارے
احسان ہے شاعر پہ تیری چارہ گری کا