افسوس جگر تم کچھ بھی کہو
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaافسوس جگر تم کچھ بھی کہو
اب دل نے بغاوت کر ہی دی
وہ قصہ کوئی اور ہی تھا
جو اس پے کسی نے کرامت کر ہی دی
برسات کی بھیگی راتوں میں
برسے آنکھ سینے نے خوشامد کر ہی دی
بہت سنبھالے پر پھر بھی بےصبر نکلے
آنسوؤں نے ملامت کر ہی دی
یہ ظلم حجام ہے تیز ہوا
ننھے پھول کی حجامت کر ہی دی
تم تو بڑے نکلے مہ کدے کے شیخ
رندوں کی تم نے امامت کر ہی دی
منع کیا تھا نہ پلٹ کے دیکھو ادھر
قلزم جدائی کے وقت قیامت کر ہی دی
More Sad Poetry






