وہ اپنے گھر چلا گیا افسوس مت کرو
اتنا ہی اس کا ساتھ تھا افسوس مت کرو
انسان اپنے آپ میں مجبور ہے بہت
کوئی نہیں ہے بے وفا افسوس مت کرو
اس بار تم کو آنے میں دیر ہوگئی
تھک ہار کے وہ سو گیا افسوس مت کرو
دنیا میں اور چاہنے والے بھی ہیں بہت
جو ہونا تھا وہ ہو گیا افسوس مت کرو
اس زندگی کے مجھ پر کئی قرض ہیں مگر
میں جلد لوٹ آئوں گا افسوس مت کرو
یہ دیکھو پھر سے آگئیں پھولوں پہ تتلیاں
اک روز وہ بھی آئے گا افسوس مت کرو
وہ تم سے آج دور ہے کل پاس آئے گا
پھر سے خدا ملائے گا افسوس مت کرو
بے کار جی پہ بوجھ لئے پھر رہے ہو تم
دل ہے تمہارا پھول سا افسوس مت کرو