جب عشق کا چرچا ہو گیا
پھر حسن بھی رُسوا ہو گیا
زمانہ بھر غیر ہؤا ہے
ایک اِک شخص پرایا ہو گیا
دیکھ سکا نہ سنا کسی نے
شیشہء دل ٹکڑا ٹکڑا ہو گیا
دل مانگا تھا درد ملا
میرا نصیب بھی ایسا ہو گیا
رعنا اب نہ موتی برسیں گے
ختم اشکوں کا خزانہ ہو گیا