افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر

Poet: Allama Iqbal By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
کرتے ہیں خطاب آخر ، اٹھتے ہیں حجاب آخر

احوال محبت میں کچھ فرق نہیں ایسا
سوزو تب و تاب اول ، سوزو تب و تاب آخر

میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر اُمم کیا ہے
شمشیر و سناں اول ، طاؤ و رباب آخر

میخانۂ یورپ کے دستور نرالے ہیں
لاتے ہیں سرور اول، دیتے ہیں شراب آخر

کیا دبدبۂ نادر، کیا شوکتِ تیموری
ہوجاتے ہیں سب دفتر غرقِ مئے ناب آخر

خلوت کی گھڑی گزری ، جلوت کی گھڑی آئی
چھٹنے کو ہے بجلی سے آغوشِ سحاب آخر

تھا ضبط بہت مشکل اس سیلِ معانی کا
کہہ ڈالے قلندر نے اسرارِ کتاب آخر

Rate it:
Views: 447
08 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL