افکار جوانوں کے خفی ہوں کہ جلی ہوں

Poet: Allama Iqbal By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

افکار جوانوں کے خفی ہوں کہ جلی ہوں
پوشیدہ نہیں مردِ قلندر کی نظر سے

معلوم ہیں مجھ کو ترے احوال کہ میں بھی
مدت ہوئی گزرا تھا اس راہ گزر سے

الفاظ کے پیچوں میں اُلجھتے نہیں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے

پیدا ہے فقط حلقۂ اربابِ جنوں میں
وہ عقل کہ پاجاتی ہے شعلے کو شرر سے

جس معنی پیچیدہ کی تصدیق کرے دل
قیمت میں بہت بڑھ کے ہے تابندہ گہر سے

یا مردہ ہے یا نزع کی حالت میں گرفتار
جو فلسفہ لکھا نہ گیا خونِ جگر سے

Rate it:
Views: 745
08 Oct, 2011