زندگی کے شب و روز میں تم روز مجھ سے ملا کرو
جو میں پھر سے تم کو خفا کروں تو جائز ہے مجھ سے گلہ کرو
میں پھر سے تنہا ہوں دشت میں، میرے سر پہ دست کرم دھرو
میں اب وہی ہوں “چاند“ سا! مجھ پہ تھوڑا رحم کرو
تیری پاکدامنی کی قسم مجھے، جو مجھے تجھ پہ ذرا بھی گمان ہو
تو میری حیات ہے بخدا، نہ مجھ کو خود سے جدا کرو
جانتا ہوں مجبور ہو! یہ امتحان عشق ہے
تجھے واسطہ میری جان کا، میری مشکلوں کو وا کرو
تیری راہ میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں تو ہٹا انہیں
میں نے خود کو تجھ پہ لٹا دیا، مجھے اسکا تھوڑا صلہ دو
اس وقت بھی کئی لوگ ہیں جو روکتے ہیں بے وجہ
تجھے مجھ پہ پورا یقین ہے، تم ان کی نہ سنا کرو
اکابر کو دعا ہے ماں کی یہ نہ زندگی میں ہارے کبھی
میں تم کو جیت لوں جہان سے، تم میرے لئے دعا کرو