الجھنوں کو خیالوں کے قافلے مل گئے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

الجھنوں کو خیالوں کے قافلے مل گئے
خودی کو تو ہر جگہ مقابلے مل گئے

بس آب و تاب سے تھوڑا دل اٹھ گیا
جب حسرت کو کئی لاحاصل راستے مل گئے

عشق کی اڑانیں تو اپنی سرحدوں سے نکلی
مگر محبت کو اللہ کے واسطے مل گئے

صحرا منتظری پہ بادل بس گرجتا ہی رہا
اور مفلسی کو کئی دنوں کے فاقے مل گئے

روح کے بندھن میں دراڑ نہ رہی باقی
مزاج کو شوخیوں کے فاصلے مل گئے

پرستش سے کم بختی کم نہ ہوئی سنتوش
مگر کہیں کہیں کسی کو بھاگے مل گئے

 

Rate it:
Views: 322
06 Jan, 2011