المیہ

Poet: Tariq Butt By: Gul Bose, Karachi

تھے کیا کیا نہ خوابوں کے موتی سنبھالے
کہ تعبیر کا کوئی دھاگہ ملا
تو پروئیں گے مالا
پہن لیں گے اور
شاد و فرحاں پھریں گے
 ہوا کی طرح رقص کرتے ہوئے
جھومتے، گیت گاتےہوئے
اپنی ہستی کی مستی کی لہروں میں
ہم زندگی اب کریں گے

مگر سب تھا بیکار
کچھ بھی نہیں تھا
نہ خوبوں کے موتی، نہ دھاگہ نہ مالا
بچا کچھ نہیں ہے
گزرتا ہوا وقت
گرتے ہوئے دانہ دانہ یہ لمحے
پروئی گئی کوئی مالا نہ ہم سے
کہ تسبیحِ ایام کرتے
گزرتے ہوئے روز و شب کوئی ہی گنتے
کوئی زندگی کی علامت تو ہو
کس طرح سے جئیں

Rate it:
Views: 389
26 Feb, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL