ہم سمجھ گئے ساری
تمہاری ان کہی باتیں
کہ ہمارا ساتھ تھوڑا ہے
تمہین نئی دنیا بسانی ہے
ہمیں بھی لوٹ جانا ہے
مگر جاناں
اب ہمارے رابطے سارے
کچھ اور سے ہوں گے
یھ سارے حسین منظر
اب
استعارے درد کے ہوں گے
جب
سرد ہوا تم کو
چھو کے جائے گی
تو یہ بتائے گی
کہ کوئی ہے
جو درد سہتا ہے
آسماں پے چمکتے ہوئے تارے
تمہیں یہ بتائیں گئے
کہ ہم آنسو بہاتے ہو
تیرے آنگن پے
اک برستا ہوا بادل
یہ کہنے آئے گا
ہمارا ضبظ ٹوٹا ہے
بہاریں صدا لگائیں گی
عشق کے داغ تازہ ہیں
کبھی آسماں پے
اک قوس کی مانند
سب رنگ جمع ہو کے
تمہیں یہ بتائیں گے
کہ چند نئی کوشیاں
ہماری راہ میں آئی ہیں
اور جب یہ دھنک مرنے لگے
تو سمجھ جانا
کہ تم بن اب ہر خوشی
اب عارضی سی ہے