الہی دل کا جہاں جگمگائے بیٹھے ہیں
غموں کے دل میں دیے ہم جلائے بیٹھے ہیں
حیات پھر ہمیں اس موڑ پے لے آئی ہے
جہاں ہم آپ ہی خود کو بھلائے بیٹھے ہیں
گر چہ چشم نہیں نم ہے لب پے مسکاں ہے
ہم اپنے درد کو دل میں چھپائے بیٹھے ہیں
جو ہم سے دیدہ و دانستہ پھیرتے ہیں نگاہ
ہم ان سے آس ملن کی لگائے بیٹھے ہیں
الہی ماجرا کیا ہے یہ کیا تماشا ہے
یہ پتھروں کو خدا کیوں بنائے بیٹھے ہیں
ہمارے دامن خستہ میں کچھ نہیں ہے بلال
بس انکی یاد کو دل میں بسائے بیٹھے ہیں بلال سید