کہیں کاش آئے نظر ڈھونڈتا ہوں
اماوس میں اپنا قمر ڈھونڈتا ہوں
جہاں ساتھ کوئی بھی دیتا نہیں ہے
اسی راہ پر ہمسفر ڈھونڈتا ہوں
جہاں نفرتوں کا نشاں تک نہ ہو میں
محبت کا ایسا نگر ڈھونڈتا ہوں
ابھی ابتدائے سفر ہی کیا ہے
ابھی انتہائے سفر ڈھونڈتا ہوں
ٹھکانا نہیں ہے کوئی ایک اسکا
میں ہو کے اسے دربدر ڈھونڈتا ہوں
میں خود کھو رہا ہوں اسے ڈھونڈنے میں
اندھیرا ہے ہر سو سحر ڈھونڈتا ہوں
بہت دھوپ ہے میرے جیون سفر میں
نہیں کوئی سایہ شجر ڈھونڈتا ہوں
بہت غم ملے ہیں اسی جستجو میں
دکھوں میں خوشی کا پہر ڈھونڈتا ہوں
مقدر کی راتیں مسلسل عیاں ہیں
مقدر کا کوئی سحر ڈھونڈتا ہوں
کبھی میر~ میں نے جنون_سفر میں
جو چھوڑا تھا اپنا، وہ کھر ڈھونڈتا ہوں