میکے جب بھی جاتی ہوں
اماں حال چال جو پوچھتی ہیں
بیٹی خوش تم رہتی ہو
ہنس کہ میں یہ کہتی ہوں
اماں خوش بہت میں رہتی ہوں
آنکھیں کاجل سے بھیگتی ہیں
ہزاروں غم امڈتے ہیں
پھر سینے سے لگ جاتی ہوں
اپنے آنسو چھپاتی ہوں
اماں کی آنکھیں کھوجتی ہیں
دل میرا ٹٹولتی ہیں
میں ضبط سے آنسو روکتی ہوں
اماں کے کانپتے ہاتھوں کو چومتی ہوں
اور بس یہی میں کہتی ہوں
اماں خوش بہت میں رہتی ہوں
اماں خوش بہت میں رہتی ہوں