میرے صبر کا امتحان نہ لے
صبر ٹوٹ جائے گا
ٹوٹ گیا جو ضبط میرا تو
سب بکھر جاے گا
میں جو خاموش ہوں تو تیرا کیا خیال ہے
ورنہ الفاظ تو میرے پاس بھی بے شمار ہیں
جو بول دوں میں تو قصہ عام ہو گا
ہر زبان پر تیرا نام ہو گا
بھول جایں گے لوگ تجھے
بے وفاوں میں تیرا شمار ہو گا