الجھنوں کا ہے سفر اور بے سکوں ہے راستہ
دوستوں سے دوریاں اور ہے رقیبوں سے واسطہ
تھا مسلسل اک جنوں اور وحشتوں کا تھا ادھار
وہم کے ان لمحوں میں ہے زندگی اک حادثہ
ہم کو اپنی ذات پے اب اعتبار ہونے لگا
سادگی میں ہم لٹے تھے اور زخم تھا خود ساختہ
تھا پچھتاؤں کا حصار جو گزرے لمحے بے شمار
وقت کو لے کر اڑ گئی تھی امن کی وہ فاختہ